GHQ Rawalpindiجب جی ایچ کیو راولپنڈی میں یوم شہدا کی تقریب کے انعقاد پزیر ہوئی تو شہید طحٰہ کے بارے میں پیکج چلانے کے بعد اس کی بیوہ کو سٹیج پہ بلایا۔
اسلامُ علیکُم!۔آج میں آپ لوگوں کو یہاں طحٰہ شہید کی خوبیاں بتانے نہیں آئی۔ میں کچھ اور کہنے آئی ہو” ۔ڈائس پہ لگے مائیک کو اپنی طرف کرتے ہوئے وہ بولی۔
تو طحٰہ نے ایک بات بولی تھی۔ وہ بولے کہ میں چند برے لوگوں کی وجہ سے اپنے مذہب اور ملک کے لیئے جو کر رہا ہوں۔ وہ نہیں چھوڑ سکتا۔ اگر چند لوگ برے ہیں تو باقی لوگ تو اچھے ہیں نا۔ اور جس طرح اولاد جیسی بھی ہو ۔والدین بددعا نہیں دیتے۔ اسی طرح یہ لوگ جیسے بھی ہیں۔ میں اپنے ملک سے کیا ہوا وعدہ نہیں توڑ سکتا۔ میں انکی حفاظت نہیں چھوڑ سکتا”۔آنکھوں سے بہتے آنسوؤں کو ہتھیلی سے صاف کرتے ہوئے وہ بولی۔
‘میں یہاں یہ کہنے آئی ہو۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ فوجی ہمارے ملازم ہیں۔ انکو پیسہ دیا جاتا ہے۔ کونسا مفت میں لڑتے ہیں۔ یا پھر پیسے کے لیئے لڑتے ہیں۔
فوجی کہاں سے آپ کے ملازم ہوگئے؟۔
آپ کے باپ کے نوکر ہیں؟ ۔محافظ ہیں وہ آپ کے۔ وہ نہ ہوں تو آپ جیسے لوگ کبھی بھی سکون سے زندگی نہ گزار سکیں۔اور کونسے قارون کے خزانے خرچ کر رہے ہیں ان “ملازموں “پر کہ سرحدوں کے ساتھ ساتھ آپ کے اندرون ملک کے معلاملات بھی نمٹاتے ہیں۔ سیلاب سے لے کر زلزلہ تک وہاں سے آگ بجھانے سے لے کر کسی سیاحی مقام میں پھنسی لفٹ میں لوگوں کی مدد کرنے کون آتا ہے؟ ۔
یہ ہی لوگ آتے ہیں ۔جن کو آپ کہتے ہو کہ یہ ہمارے ملازم ہیں یا پیسے کے لیئے لڑتے ہیں” ۔وہ گونجتی ہوئی آواز میں بول رہی تھی۔
‘چلیں میں آپکو ایک لاکھ دیتی ہوں۔ مجھے صرف ایک رات بارڈر پہ گزار کے دکھا دیں۔ میں اپنا گھر تک بیچنے کو تیار ہوں۔ میری بیٹی کا باپ واپس لا دیں” ۔ وہ ایک سیکنڈ کے لیئے رکی۔
روح کانپ جاتی ہے نا ایک رات بارڈر پہ گزارنے کے خیال سے۔ اور کونسا خزانہ ملتا ہے فوجیوں کو ۔کیا کوئی پندرہ بیس ہزار کے لیئے اپنی زندگی داؤ پہ لگاتا ہے ۔ اور کوئی روپیہ پیسا اپنی جوانی اور اپنے گھر والوں سے بڑھ کر ہوسکتا ہے بھلا۔ نہیں ہوسکتا۔ یہ لوگ جو لڑتے ہیں نا باڈر پہ۔ آپکی حفاظت کرتے ہیں نا۔ یہ اسلیئے کرتے ہیں کہ وہ اپنے مذہب اپنی دھرتی سے پیار کرتے۔ یہ وطن کی محبت ہی ہے۔ جو انہیں سخت گرمی ہو یا سردی ۔اپنے فرض سے غافل نہیں کرسکتی۔ انکی رگوں میں لہو نہیں وطن کی محبت ہے۔ یہ ہمارے ملازم نہیں۔ بلکہ ہم تو ان کے احسان مند ہیں۔ یہ نہ ہو تو ہم سکون سے ایک رات نہیں سوسکتے۔
جو بکواس کرتے ہیں نا فوج کے بارے میں ۔میں ایسے لوگوں سے کہنا چاہتی ہو کہ خدارا آپ اگر پاک آرمی کے بارے میں اچھا نہیں بول سکتے تو اپنی زبانوں کو خاموش کروا دیں۔ اور اگر آپکی زبانیں عادی ہوگئی ہیں بکواس کرنے کی۔ تو اس کو کاٹ دیں، براہ مہربانی انکو۔ میں اس چیز کے پیسے دے دوں گی۔ جیسا کے آپ کو لگتا ہے کہ فوجی کے لیئے پیسہ ہی اہم ہے” ۔اپنی بات مکمل کر کے سر کو خم دیتی سٹیج سے نیچے اتر آئی۔ پورا ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔
When the Martyr’s Day ceremony was held in GHQ Rawalpindi, after running a package about Shaheed Taha, his widow was called on the stage.
Assalamu Alaikum! Today I did not come here to tell you about the merits of Taha Shaheed. I have come to say something else,” she said while turning the mic towards her.
So Taha said one thing.He said that I am doing what I am doing for my religion and country because of some bad people. He cannot leave. If some people are bad, then the rest are good, right? And just like children, parents do not curse. So are these people. I cannot break my promise to my country. I can’t leave their protection”, she said while wiping the tears from her eyes with her palm.’I came here to say this. People who say that soldiers are our employees. They are given money. Which fight for free? Or fight for money.From where did the soldiers become your employees? GHQ Rawalpindi
Are your father’s servants? They are your protectors. Without them, people like you can never live in peace.And what Qarun’s coffers are spending on these “employees” who deal with your internal affairs along with the borders. From floods to earthquakes, from putting out fires to helping people in a stuck elevator in a tourist spot, who comes to help? These are the people who come, whom you say are our employees or fight for money.” She was speaking in a resonant voice.Let me give you one lakh. Show me just one night at the border. I am willing to sell my house. Bring back my daughter’s father.” She paused for a second.The soul trembles at the thought of spending a night at the border. And what treasure do the soldiers get? Does anyone risk his life for fifteen or twenty thousand? And no rupee money can be more than his youth and his family. can’t be These people who fight are not on the border. Protect you, don’t you? They do this because they love their religion and their country. This is the love of country. Which cannot neglect their duty whether it is hot or cold. There is no blood in their veins but the love of country. This is not our employee. Rather, we are grateful to them. Without it, we cannot sleep peacefully at night. Those who talk nonsense about the army. GHQ Rawalpindi
I want to say to such people that God, if you cannot speak well about the Pakistan Army, then silence your tongues. And if your tongues are used to talking nonsense. So cut it out, please. I will pay for this item. As you think money is the most important thing for a soldier.” After finishing her speech, she bowed her head and came down from the stage. The whole hall erupted with applause.
GHQ RawalpindiGHQ RawalpindiGHQ Rawalpindi